Poet: Allama Iqbal
شاعرعلامہ اقبال
ضمیر لالہ مۂ لعل سے ہوا لبریز
اشارہ پاتے ہی صوفی نے توڑ دی پرہیز
بچھائی ہے جو کہیں عشق نے بساط اپنی
کیا ہے اس نے فقیروں کو وارث پرویز
پرانے ہیں یہ ستارے فلک بھی فرسودہ
جہاں وہ چاہیئے مجھ کو کہ ہو ابھی نوخیز
کسے خبر ہے کہ ہنگامۂ نشور ہے کیا
تری نگاہ کی گردش ہے میری رستاخیز
نہ چھین لذت آہ سحرگہی مجھ سے
نہ کر نگہ سے تغافل کو التفات آمیز
دل غمیں کے موافق نہیں ہے موسم گل
صدائے مرغ چمن ہے بہت نشاط انگیز
حدیث بے خبراں ہے تو با زمانہ بساز
زمانہ با تو نہ سازد تو با زمانہ ستیز